امریکی حکومتی نمائندوں،سینئر مذہبی اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں ،بین الاقوامی تنظیموں کے رہنماؤں کے ساتھ دنیا بھر سے لاکھوں افراد کی شرکت:
ڈاکٹر العیسی تین امریکی ریاستوں میں انٹرنیشنل ریلیجنز فورم کے مہمان خصوصی جس کا عنوان تھا:” خوشحال معاشروں کی تعمیر غیر معمولی اتحادیوں سے ممکن ہے“
ڈاکٹر العیسی ایونجلیکل قیادت اور ہزاروں ایونجلیکل کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے :
-مجھے خوشی ہے کہ ہمارے مکالمے کے نتیجے میں ہماری مشترکہ اقدار کی حمایت کے لئے مضبوط اتحاد قائم ہوا ہے
-نفرت انگیز بیانیہ تقسیم اور شدت پسندی کے بنیادی اسباب میں سے ہیں جسے قانون سازی کے ذریعے جرم قراردینے کی ضرورت ہے اور اس کے ذرائع میں کوئی نرمی نہ برتی جائے
-ایونجلیکل قیادت اعلامیہ میں: رابطہ ایونجلیکل کے لئے ایک مضبوط اتحادی کے طورپر ہے جس کے ساتھ مل کر مشترکہ اقدار پر کام کرسکتے ہیں
– سفیر سبرسٹین کی جانب سے ڈاکٹر العیسی کی جانب سے پیش کردہ محاور کے عالمی اطلاق کا مطالبہ
-ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈائریکٹر:اہل مذاہب کے درمیان مکالمے کے فقدان سے انہیں بہت تکالیف کا سامنا کرنا پڑا
کرسٹین کین: ہم مذہبی امتیاز سے قطع نظر سب کی امداد کرتے ہیں تو ہمیں مذہبی امتیاز سے قطع نظر سب کی حفاظت بھی کرنی چاہئے
ٹیکساس، کنساس، میری لینڈ:
رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور چیئرمین مسلم علماء کونسل عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی نے انٹرنیشنل ریلجز فورم 2020 کے زیر اہتمام” خوشحال معاشروں کی تعمیر غیر معمولی اتحادیوں سے ممکن ہے“ پیغام کے تقریب میں مہمان خصوصی کے حیثیت سے شرکت کی۔آپ کو فورم میں شرکت کی باضابطہ دعوت امریکی ریاست ٹیکساس سے ایونجلیکل قیادت کی طرف سے موصول ہوئی جو امریکہ میں موجود ایونجلیکل کمیونٹی کے مرکز کے طورپر جانا جاتاہے۔ اس فورم کی میزبانی تین اہم امریکی ریاستوں نے کی جس میں ایونجلیکل کمیونٹی کی 90 ملین آبادی میں سے بڑی تعداد موجود ہے۔ریاست ٹیکساس جو اس کمیونٹی کا سب سے پہلا اور بڑا مرکز ہے۔اس کے بعد ریاست کنساس اور میری لینڈ کے نام آتے ہیں جہاں آپ کو سب سے بڑے گرجا گھر نظر آئیں گے۔ فورم میں امریکی حکومت کے نمائندوں،متعدد بین الاقوامی تنظیموں کے رہنماؤں، امریکی مسلم کمیونٹی کے نمائندوں اور بااثر مذہبی ،سول سوسائٹی، فکری اور علمی شخصیات نے شرکت کی۔ اس تاریخی تقریب کو لاکھوں افراد نے تین اسٹیشنوں اور لائیو اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر براہ راست مشاہدہ کیا۔
فورم میں میثاق مکہ مکرمہ کا خاکہ پیش کیا گیا اور مہمان خصوصی عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد العیسی کا تعارف کرایا گیا۔اس کے علاوہ مذہبی آزادی کے لئے امریکی سفیر نے خطاب کیا جس کے بعد ڈاکٹر محمد العیسی نے فورم کے افتتاحی اجلاس میں فورم کے محاور کو بیان کیا جو پہلے دن کے افتتاحی اجلاس کا حصہ تھیں۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد العیسی کے تعارفی کلمات میں ان کے متحدہ امریکہ میں ایونجلیکل کمیونٹی کے مرکزی چرچ میں خطاب کو پیش کیا گیا۔ایونجلیکل رہنما بوب رابرٹ نے کہا:ہمیں خوشی ہے کہ ڈاکٹر العیسی اس فورم میں ہمارے مہمان ہیں۔آپ اسلامی دنیا کی سب سے مشہور شخصیت ہیں۔آپ مکہ مکرمہ میں قائم مسلم اقوام کی سب سے بڑی تنظیم کے سربراہ ہیں۔آپ کا شمار عالمی امن کے قیام اور اہل مذاہب،ثقافت اور تہذیبوں کے درمیان پل کا کردار اداکرنے والی شخصیات میں ہوتاہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ڈاکٹر العیسی اعتدال پسندی کی مضبوط آواز ہیں جس کی آج ہمیں نفرت، نسل پرستی اور انتہاپسندی کے سدّباب کےلئےضرورت ہے اور مسلم دنیا میں آپ کی اہمیت اور عالمی منظر نامے میں آپ کا مضبوط اثر پایا جاتاہے۔
انہوں نےٍ مزیدکہاکہ ہمیں ڈاکٹر العیسی کی قیادت میں رابطہ عالم اسلامی کے ساتھ حالیہ سفر میں معاشرتی ہم آہنگی اور عالمی امن کے قیام کے لئے اپنی مضبوط شراکت پر فخر ہے اور ہم اہل مذاہب اور تہذیب کے درمیان حائل خلیج کو ختم کرنے کرنے کے لئے شانہ بشانہ کام کریں گے، خاص طور پر انتہاپسندی، شدت پسند ی اور تصادم کے داعیوں کی جانب سے پھیلائی گئ نفرت انگیز بیانئے،نسل پرستی اور عدم برداشت کا مل کرسد باب کریں گے۔
انہوں نے میثاق مکہ مکرمہ کو سراہتے ہوئے کہاکہ اس دستاویز نے دنیا کے سامنے اسلامی تہذیب کا جدید خاکہ پیش کیا ہے اور اس کی شقیں انصاف ،انسانی حقوق اور انسانی احترام کی بنیادیں فراہم کرتی ہیں ۔
رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد العیسی نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حقیقی پیش رفت اسی وقت ممکن ہے جب سب کے لئے ایک بہتر دنیا کی تشکیل کے لئے عمل اور ہمت کو ایک مضبوط عزم کے ساتھ جوڑا جائے اور اس میں مذہبی، نسلی یا دیگر اختلافات کو پس پشت ڈالا جائے۔اور بہتری کے لئے تبدیلی کا سفر آسان نہیں ہوتاہے۔نہ اسے ابتدا میں قبول کیا جاتاہے اور نہ اس کو قبول کرنے کے لئے کوئی مقررہ وقت ہے۔بعض اوقات اس کے لئے طویل وقت درکارہوتاہے اور ا ن سب کے لئے ایک مضبوط اور پُر عزم وژن کی ضرورت ہے۔
مشترکہ انسانی اقدار میں تبدیلی کے لئے ڈاکٹر العیسی نے مؤثر مکالمے کے ساتھ نتیجہ خیز ملاقاتوں کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی۔انہوں نے مزیدکہاکہ مختلف اہل مذاہب اور ثقافات کے درمیان ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ ہمیں ایک دوسرے کو سمجھنے اور باہمی احترام کے لئے ایک گنجائش پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں سب کو بتانا ہوگا کہ ہماری مشترکہ تصورات بقائے باہمی بلکہ باہمی اتحاد کی داعی ہیں۔
ڈاکٹر العیسی نے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ ہمارے مکالمے کے نتیجے میں ہماری مشترکہ اقدار کی حمایت کے لئے مضبوط اتحاد قائم ہوا ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ نفرت انگیز بیانیہ تقسیم اور شدت پسندی کے بنیادی اسباب میں سے ہے جسے قانون سازی کے ذریعے جرم قراردینے کی ضرورت ہے اور اس کے ذرائع میں کوئی نرمی نہ برتی جائے۔
عزت مآب ڈاکٹر العیسی نے میثاق مکہ مکرمہ کے اہم مضامین پر بھی روشنی ڈالی جس کی تائید مکہ مکرمہ میں 1200 سے زائد مسلم شخصیات نے کی جس میں نامور علمائے کرام ومفتیان عظام شامل تھے۔اسی طرح اس کانفرنس میں شریک 4500 اسلامی دانشوروں نے بھی اس دستاویز کی توثیق کی جو 139 ممالک سے 27 مختلف مسالک کی نمائندگی کرتے ہوئے اس کانفرنس میں شریک ہوئے ۔
انہوں نے کہاکہ یہ دستاویز جدید اسلامی تاریخ کی سب سے اہم ترین دستاویز ہے جس میں عصر حاضر کے اہم ترین مسائل اور ان کے جامع حل تلاش کئے گئے ہیں اور اس دستاویز کو پہلی مرتبہ اپنی نوعیت کی منفرد اسلامی تائید حاصل ہوئی ہے جبکہ دوسری جانب اسلامی ممالک نے اپنے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اس دستاویز کو مذہبی، ثقافتی اور تعلیمی اداروں کے لئے ایک مرجع بنانے کی سفارش کرتے ہوئے اس کی باضابطہ تائید کی ہے۔
ڈاکٹر العیسی نے اپنے خطاب کے آخر میں کہاکہ ہم ایک ایسی دنیا کی تعمیرمیں شریک ہیں جس میں عدم رواداری،امتیازی سلوک اور نا انصافی کی گنجائش نہیں ہے۔ہم اپنی مشترکہ اقدار اورپختہ عزم کے ساتھ انصاف کے فروغ کے خواہاں ہیں۔ڈاکٹر العیسی نے اس موقع پر ایونجلیکل کمیونٹی کی انسانی اقدار کی تعریف کرتے ہوئے ان کی جانب سے رابطہ عالم اسلامی کو اپنے دوستوں میں شمار کرنے پر خوشی کا اظہار بھی کیاہے۔
اس کے بعد امریکی انتظامیہ کے مذہبی آزادی کے سفیر نے دنیابھر میں مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کی اہمیت پر توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ میں چاہتاہوں کہ آپ سب کے علم میں ہو کہ ہم آپ کے بغیر کچھ نہیں کرسکتے ۔آپ معاشرے میں ہمارے شراکت دار ہیں اور آپ اس طرح کے کاموں میں ہم سے زیادہ مؤثر ہوتے ہیں،کیونکہ آپ کے پاس اپنی جماعتوں کی نمائندگی ہے۔آپ ان کے ساتھ کام کرنے،ان کے ساتھ رہنے اور برسوں ان کی قیادت کا تجربہ رکھتے ہیں۔اور میں سمجھتا ہوں کہ کسی کام کرنے کا بہترین طریقہ وہ ہوتاہے جس میں حکومت اور سول سوسائٹی دونوں ایک دوسرے کی معاون ہوں۔
امریکی انتظامیہ میں مذہبی آزادی کے سابق سفیر سیم براؤن بیک نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ دنیا میں اس وقت امن کا قیام ممکن ہے جب تینوں مذاہب کے پیروکار ایک دوسرے کے ساتھ مکالمہ کریں اور یہ تہیہ کرلیں کہ مکالمہ کو یقینی بنایاجائے گا اور تشدد کو مستردکیا جائے گا۔انہوں نے زوردے کرکہاکہ تینوں مذاہب جن کی پیروی کی جاتی ہے وہ سب تشدد کو مسترد اور امن کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم سب ایک جدّ امجد سے تعلق رکھتے ہیں جو ابراہیم ہیں۔ہم سب بھائی ہیں۔ہمیں یہ بھولنا نہیں چاہئے۔
امريكی انتظامیہ میں مذہبی آزادی کے سابق سفیر جناب ڈیوڈ سبرسٹین نے ڈاکٹر العیسی کی پیشکش کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ صرف ایک متبحر شخصیت اور مذہبی رہنما کی طرف سے ہی آسکتی ہے۔انہوں نے ڈاکٹر العیسی کی جانب سے پیش کردہ محاور کے عالمی اطلاق کا مطالبہ بھی کیاہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے جن کی تنظیم حال میں نوبل امن انعام حاصل کرچکی ہے ۔انہوں نےکہاکہ دنیا کے تنازعات نے ہمیں ایک اہم درس دیا ہے ۔وہ یہ کہ اہل مذاہب کے درمیان ر ابطے کی کمی سب کے لئے تکلیف کا باعث ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ہمیں اس بھوکے بچے کے مذہب سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ہمارے لئے اہم بات یہ ہے کہ وہ دوبارہ بھوکا نہ ہو۔ہم پوری دنیا میں مذہبی تفریق کے نتائج دیکھ رہے ہیں ۔دن کے آخر میں لوگ ان بچوں کے بارے میں نہیں سوچتے جنہیں بچایاگیا ہے بلکہ ان کے بارے میں سوچتے ہیں جنہیں وہ بچانے میں ناکام رہے۔ہر چار سیکنڈ میں بھوک کی وجہ سے ایک موت واقع ہوتی ہے۔انسان کو چاہئے کہ وہ اپنے بھائی کے لئے بھی اس چیز کو پسند کرے جسے وہ اپنے لئے پسند کرتاہے۔اگر ہم تنازعات کے مقامات پر اس اصول کو لاگو کریں تو کوئی جنگ نہیں کرے گا۔
انسانی حقوق کی کارکن کرسٹین کین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جب ہم انسانی اسمگلنگ کے متاثرین کا مذہبی پس منظر میں جائزہ لیتے ہیں تو دنیا کے تمام مذاہب اس میں ملوث ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ ٹھیک ہے! جب وہ نقصان کی راہ میں متحد ہیں تو فائدے کے لئے کیوں متحد نہیں ہوتے ہیں ؟انسان واحد مخلوق ہے جسے خدا نے اپنی صورت پر پیداکیا ہے۔اس انسان کا احترام واجب ہے۔جب ہم مذہبی امتیاز سے قطع نظر سب کی امداد کرتے ہیں تو ہمیں مذہبی امتیاز سے قطع نظر سب کی حفاظت بھی کرنی چاہئے۔
انہوں نے زوردے کر کہا کہ انسانی اسمگلنگ اور جدید غلامی کے خاتمے کا واحد راستہ تمام مذاہب کے درمیان مشترکہ عمل ہے۔
رابطہ عالم اسلامی کے عزت مآب سیکرٹری جنرل کی ایوینجلیکل قیادت سے ملاقاتوں کا سلسلہ تین امریکی ریاستوں کے تین شہروں پر محیط تھا جہاں انہوں نے مختلف بڑی تقریبات میں شرکت کی جس میں ہزاروں کی تعداد میں ایوینجلیکل کمیونٹی شریک رہی۔یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ تھا ۔ایوینجلیکل قیادت نے اعلامیہ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رابطہ عالم اسلامی ایونجلیکل کمیونٹی کے لئے ایک مضبوط اتحادی کی حیثیت رکھتی ہے جس کے ساتھ مل کر وہ مشترکہ اقدار پر کام کرسکتے ہیں۔