”برج بلڈر“ ايوارڈ کمیٹی نے اپنے سالانہ عالمی ایوارڈ 2021 م کے لئے رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور مسلم علماء کونسل کے چیئرمین عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی کو منتخب کیا ہے۔ایوارڈ کمیٹی نے اپنے صدر دفتر اوسلو میں ایوارڈ دیتے ہوئے کہاکہ آپ اقوام اور مذاہب کے درمیان امن وہم آہنگی کی علامت اور انتہاپسند نظریات کا مقابلہ کرنے والے ایک توانا شخصیت ہیں ، آپ نے اہل مذاہب اور تہذیب کے درمیان تعلقات بہتر بنانے میں پُل کا کردار اداکرتے ہوئے غیر معمولی اور قابل قدر خدمات سرانجام دی ہیں ۔
-”برج بلڈر“ کے بارے میں بات کرنے کا مطلب امن کے قیام میں فعال شرکت سے متعلق بات کرنا ہے-ڈاکٹر العیسی
عزت مآب شيخ ڈاکٹر محمد العیسی نے یہ ایوارڈ ورلڈ کونسل آف چرچز اور سینئر حاخام مائیکل میلیکور کے ساتھ یہ ایوارڈ حاصل کیا ۔تقریب میں متعدد بین الاقوامی، سیاسی اور پارلیمانی شخصیات کے ہمراہ متعدد بین الاقوامی تنظیموں کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی اور اس کے ساتھ ناروے کی مذہبی اور سول سوسائٹی کی رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد موجو د تھی۔ایوارڈ کی تقریب میں ناروے کے سابق وزیر احظم جناب کجیل بانڈوک،مكالمہ فاؤنڈیشن برائے امن کے صدر عامرشیخ،گزشتہ سال یہی ایوارڈ حاصل کرنے والے عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس گیبریئس اور عالمی انجمن صلیب احمر وہلال احمر کے سیکرٹری جنرل جگن چاپاگین بھی شریک تھے۔
ڈاکٹر العیسی نے اہل مذاہب اور تہذیب کے درمیان تعلقات بہتر بنانے میں پُل کا کردار اداکرتے ہوئے غیر معمولی اور قابل قدر خدمات انجام سر انجام دی ہیں- ایوارڈ کمیٹی
ڈاکٹر محمد العیسی کو عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل اور عالمی انجمن صلیب احمر وہلال احمر کے سیکرٹری جنرل سمیت ناروے ، یورپی اور عالمی شخصیات کی جانب سے مبارکباد پیش کی گئی۔ایوارڈ کمیٹی نے ڈاکٹر العیسی کو ایک اعتدال پسند اور انتہاپسند نظریات کا مقابلہ کرنے والے ایک عالمی قوت قراردیتے ہوئے آپ کو اقوام اور مذاہب کے درمیان امن وتعاون کے فروغ میں ایک واضح اور منفرد آواز سے تعبیر کیا ہے ۔
عزت مآب شيخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی نے ایوارڈ وصول کرنے کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ برج بلڈ کے بارے میں بات کرنے کا مطلب امن کے قیام میں فعال شرکت سے متعلق بات کرنا ہے۔انہوں نے زدردے کر کہاکہ تعمیر کا مطلب عملی کام اور پُلوں کے وجود کا مطلب تعمیر کے مقصد کے حصول کے لئے راہ ہموار کرنا ہے،اس کے بعد مذہبی، فکری ، معاشرتی، تہذیبی اور سیاسی شعور کا مرحلہ آتاہے جس سے ان پلوں کے ذریعے حفاظتی منزل تک پہنچ سکیں، جہاں باہمی مفاہمت اور تعاون کا ماحول ہو اورجس سے ہماری دنیا امن وامان اور قومی معاشروں میں ہم آہنگی آجائے۔
ڈاکٹر العیسی نے کہاکہ پُلوں کے مقابلے میں دوسری صورت دوری اور خلا ہے جس کی وجہ سے تہذیبوں میں تصادم اور ٹکراؤ آئے،چاہے وہ مذاہب کے درمیان ہو یا تہذیبوں کے درمیان، حتی کہ سیاسیات اور معاشیات کے میدانوں میں بھی اس کی مثالیں موجود ہیں اور یہاں تک انسانی امدادی کاموں میں بھی تصادم ہوا جنہیں مخصوص مفادات کے خاطر متنازع بنایا گیا، انہو ں نے کہاکہ فرقہ وارانہ یا سیاسی مفادات یا کسی اور غیر انسانی مقاصد کے حصول کے لئے ضرورت مندوں کے درمیان امداد تقسیم کرنے سے بدتر کوئی چیز نہیں ہے۔
رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل نے کویڈ 19 ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم سے متعلقہ انتباہ کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ: ”یہ شرم کی بات ہے کہ امیر تو اسے حاصل کریں مگر غریب غربت کا درد،بیماری کا درد،نظر اندازی اور نا انصافی کا سامنا کریں، چاہئے کہ جس طرح بیماری کسی میں فرق نہیں کرتی ہے اسی طرح علاج کی سہولیات میں بھی فرق نہیں ہونی چاہئے“ ۔
– اقدار کی افزائش تعلیم کا کلیدی محور ہے اور اس پر افراد اور جماعات کی سوچ اور طرز عمل تشکیل پاتے ہیں
ڈاکٹر العیسی نے تنازعات اور تصادم کے بارے میں مذہبی ،ثقافتی، سیاسی اور دیگر خلاؤں کے بارے میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ ”اگر ہم ایک دوسرے سے دور رہیں گے تو یہ خوف شکوک اور غلط فہمیوں کی دیوار کھڑی کردے گا، اور اس کے نتیجے میں ہم بے ساختہ اضطراب، اس کے بعد نفرت اور پھر تنازعات کا شکار ہوں گے اور بدقسمتی سے ایسا ہی ہوا ہے“ ۔
ڈاکٹر العیسی نے مؤثر مکالمے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ ایسا مکالمہ ہو جس میں تمام سوالات کا شفافیت اور وضاحت کے ساتھ جواب دیاجائے اور مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کیا جائے نہ کہ رسمی اور کاسہ لیسی سے کام لیا جائے۔انہوں نے اہل مذاہب اور تہذیب کو الزامات اور غلط فہمیوں کے تبادلے، نفرت انگیز بیانئے کے خلاف خصوصاً تاریخی تناظر میں پیش آمدہ واقعات اورتشدد اور دہشت گردی کے مقابلے میں یکجہتی کی دعوت دی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اہلِ خرد کو تاریخ کے تکلیف دہ ابواب سے آگے گذرنے، رواداری اور محبت اور تعاون کے جذبے کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے، اور یہ بھی یادرہے کہ تاریخی واقعات کے ذمہ دار وہ افراد خود ہیں نہ کہ ان کے بعد آنے والے، اور تاریخی غلطیوں یا جرائم کے سلسلے کو آگے نہیں چلایا جاسکتاہے ۔ہم مسلمانوں کے قرآن میں ایک آیت مبارکہ ہے جس میں اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ : ”وه ایک امت تھی جو گذرگئی، جوکچھ انہوں نے کمایا وہ ان کا ہے اور جو کچھ تم نے کمایا وہ تمہارا ہے، اور تم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”کیا ہے اچھا ہو کہ ہم میں سے ہر ایک یہ سمجھے کہ لوگوں میں اختلاف اور تنوع اس زندگی کی فطرت ہے جہاں ہر چیز میں تنوع موجود ہے اور مذاہب ،تہذیب حتی کہ سیاسی اختلاف کسی بھی طرح نفرت اور تنہا کرنے کے قطعی جواز نہیں بن سکتے ہیں ،بصورت دیگر ہم کرۂ ارض پر امن سے رہنے کے مخالف سمجھے جائیں گے“ ۔
ڈاکٹر العیسی نے حقیقی امن کے قیام کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ ”ہم ایک مخلصانہ اور پائیدار امن چاہتے ہیں جس میں حقیقی امن کی خواہش پنہاں ہو ، ایسا امن جو تاریخ کا حصہ ہو“ ۔انہوں نے کہاکہ یہ امن صرف اسی صورت میں ممکن ہوسکتاہے جب روح کی گہرائیوں سے خلوص اور پاکیزگی اور سب کے لئے بھلائی کے جذبے سے ہو ۔
انہوں نے اس تناظر میں بچپن سے لے کر جوانی کے ابتدائی مراحل تک خاندان اور تعلیم کی ذمہ داری پر روشنی ڈالی کہ ان مراحل میں تعلیمی عمل میں مشترکہ اقدار کی تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ سائنس دان بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار تو سیکھ گئے مگر اقدار کی تعلیم سے محروم رہے ۔
بتاياجاتاہے کہ ”برج بلڈر“ ايوارڈ کئی سالوں سے متعدد نمایاں بین الاقوامی شخصیات کو دیا گیا ہے، جن میں سابق امریکی صدر باراک اوبامہ، ناروے کے بادشاہ، نوبل امن انعام کے چیئرمین اور عالمی ادارۂ صحت کے موجود ڈائریکٹر جنرل شامل ہیں اور اس ایوارڈ کی تقریب میں شاہی خاندان ناروے کے وزیر اعظم اور وزراء اور پارلیمانی شخصیات شرکت کرتی رہی ہیں ۔
ایوارڈ حاصل کرنے والوں کے ناموں کا اعلان نوبل امن انعام کے ہیڈ کوارٹر سے کیا گیا اور ان کے نام ویب سائٹ پر شائع کئے گئے۔