رابطہ عالم اسلامی کے سکریٹری جنرل ، و چیئرمین مسلم علماء کونسل محترم ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم عیسی نے کہا کہ : اسلام نے کسی خاص نسل کی منفی طور پر درجہ بندی نہیں کی ہے ، بلکہ قرآن نے بعض کے عمل اور طرز عمل پر تنقید کی ہے۔( دیہاتی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے۔ کہہ دو کہ تم ایمان نہیں لائے (بلکہ یوں) کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ہنوز تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا۔) اس حدیث میں ایسے لوگوں کو خاص کیا گیا ہے ،انکے تمام لوگوں یا نسل کو نہیں ، کیونکہ انہوں نے کچھ ایسا کیا جو اس حدیث اور اس وصف کے مستحق ہوئے۔
عالیجناب نے پروگرام ” سب سے بہتر طریقے سے ” جو ایم بی سی 1 چینل پر نشر کیا جاتا ہے،کہا کہ : روزے کی فرضیت سے متعلق قرآنی سیاق میں بہت سارے قانونی معانی ہیں ، جو یہ بتاتے ہیں کہ دین میں روزے کی بہت اہمیت ہے،اللہ نے اسکو خاص فرمایا ہے،اور حدیث قدسی میں ہے ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: کہ ہر عمل آدمی کا اس کے لیے ہے۔ مگر روزہ کہ وہ خاص میرے واسطے ہے اور میں اس کا بدلہ دیتا ہوں”
رابطہ عالم اسلامی کے سکریٹری جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام کو ایمان کے ساتھ جمع کیا جانا چاہئے ، اور روزہ اسکا مطلب خدا کے سامنے اپنےروح کو سپرد کردینا ہے ، گویا اس نے اپنے آپ کو خدا کے سامنے بیچ کر اس کے حوالے کردیا۔