انہوں نے مذاہب کی توہین کرنے والے منشورات پر پابندی لگانے کے لئے فیس بک اور ٹویٹر کو دو پیغام بھیجا
ٹویٹ کرنے والے کارکنان شیخ عیسی کے ساتھ ری ایکٹ کرتے ہیں اور “نفرت کے خلاف ” ہیش ٹیگ لانچ کر رہے ہیں ۔
نفرت کے خلاف سوشل میڈیا ویب سائٹوں پر اس عالمی مہم میں دسیوں سوشل میڈیا کارکنوں نے ری ایکٹ کیا ، جسے سکریٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی ، چیئر مین مسلم اسکالرز کونسل ،و صدر اسلامی یونیورسٹیزایسوسیشن شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم عیسیٰ نے شروع کیا ، جسمیں انہوں نے اسلام سے خوفزدہ کرنے والوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعہ اسلام کی توہین کرنے والے مشمولا ت کو نشر کرنے والوں سےمتنبہ کیا ۔
لیگ کے سکریٹری جنرل نے “فیس بک اور ٹویٹر” کی انتظامیہ کے عہدیداروں کو دو خطوط ارسال کیے تھے ، جس میں انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ لوگوں کے درمیان قربت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ نفرت اور عدم رواداری کو پھیلانے میں بھی سوشل میڈیا کا بہت اثر ہے۔
اسی طرح موصوف نے فیس بک اور ٹویٹر کی انتظامیہ سے نفرت اور عدم رواداری کا مقابلہ کرنے کے لئے نئی شرائط طے کرنے اور “ہولوکاسٹ” کی تردید کرنے والی پوسٹوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔
شیخ عیسیٰ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا دکھ دوسروں کے مصائب سے جیسا ہے ، کیوں کہ سوشل میڈیا پر شائع کردہ مواد کی وجہ سے انھیں ذاتی زیادتی ، دھمکیوں اور زبانی و جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اور انہوں نے کہا کہ: بلا شبہ ” اسلاموفوبیا ” ایک ایسی بیماری ہے جسے ان پلیٹ فارموں پر جگہ نہیں ملنی چاہئے،اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ فیس بک اور ٹویٹر کی انتظامیہ بہتر کوششیں کرنے پر قادر ہیں،اور ان دونوں کو ایسا کرنا چاہئے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ رابطہ عالم اسلامی نے “نفرت کو مسترد کریں” کے نعرے کے تحت ایک مہم کا آغاز کیا تاکہ تمام لوگوں سے اپیل کی جائے کہ وہ کبھی بھی مسلمانوں کو ، اور ساتھ ہی مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقریر کو بالکل برداشت نہ کریں ۔
محترم سکریٹری جنرل نے مہم میں شامل ہونے اور نفرت کو اس کی تمام شکلوں میں مسترد کرنے کے اظہار کے طور پر حصہ لینے اور دنیا کو زیادہ پرامن اور روادار بنانے میں کردار ادا کرنے پر زور دیا۔
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ “خدا نے ہمیں اپنی محکم کتاب میں ان تنازعات سے باز رہنے کا حکم دیا ہے جو صرف منفی سوچ کو فروغ دیتےہیں ۔”
شیخ عیسیٰ نے زور دے کر کہا کہ “اسلام مضبوط ہے ، اور اس کی طاقت کا انحصار کسی کی سفارش پر نہیں ہے ، اور اسلام کا وجود ایک پیغام الہی کے طور پر ہے جو کبھی بھی ، نہ ہی کسی لفظ کے ذریعہ اور نہ ہی اسکے علاوہ سے متزلزل ہوگا ”
شیخ عیسیٰ کی اپیل کو سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارموں پر سوشل میڈیاکارکنوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر قبولیت ملی اور انہوں اس پر بڑے پیمانے پر ری ایکٹ کیا ۔
مغرب میں شام کو شائع ہونے والے ایک اخبار میں اپنے مقالہ میں ڈاکٹر محجوب بن سعید نے اس بین الاقوامی مہم کی تعریف کی جسے رابطہ عالم اسلامی نے شروع کیا ، انہوں نے یہ مطالبہ کیا کہ نفرت انگیز تقریر کا سامنے کرنے کے لئے کوششوں کو منظم کیا جائے،جو آخری دنوں میں اس طور پر پھیل گیا ہے کہ وہ تشویش کا باعث ہے،اس تباہ کن خطرے کے پیش نظر جو سماجی امن وامان اور دنیا میں سماجی ہم آہنگی کو خطرے میں ڈالتا ہے ۔
انہوں نے کہا ، “نفرت انگیز تقریر اور جعلی خبریں بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں اور ایک انتہائی سنگین مسئلے کی آہٹ کو بتاتی ہے ،” انہوں نے مزید کہا کہ “نفرت انگیز تقریر منفی احساسات کو جمع کرنے کے نتیجے میں سامنے آتی ہے ، جس سے نمٹنے کے لئے اسکی زبردست اہمیت کیو جہ سے سنجیدہ کوششوں اور تعمیری مکالمے کی ضرورت ہوتی ہے ۔
اور انہوں نے مزید کہا ، “مکالمہ بھی ایک طرح کا تنازعہ ہے ، دوسرے سے نہیں ، بلکہ خود سے ، کیونکہ سچا مکالمہ آپ کو دوسرے کو قبول کرنے اور دوسرے کی قانونی حیثیت کو قبول کرنے پر مجبور کرتا ہے ، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ، اس کے ساتھ آپ کے مکالمے کے دوران دوسری فریق کی رائے سے متاثر ہونے کو آپ قبول کریں ۔ ”
عبد اللہ عدلی نے کہا ” اب مزید نفرت کی کوئی جگہ نہیں ، ہمارے ساتھ ڈاکٹر عیسی کی مہم # نفرت کے خلاف ” میں شریک ہوں ۔
ٹویٹر ایکٹیوسٹ عبد اللہ عنتبلی نے کہا کہ : مزید نفرت کی اب گنجائش نہیں ہے،، ہمارے ساتھ ڈاکٹر عیسی کی مہم # نفرت کے خلاف ” میں شریک ہوں ،تاکہ ہم اسلام کے خلاف دشمنی کو روکیں ۔
خالد ابو غانم نے یہ کہتے ہوئے لکھا : رابطہ مغرب سے متاثر کن لوگوں کو راغب کرنے میں کامیاب رہی ” ڈاکٹر محمد عیسی ٰ عالمی مہم کےبارے میں بات کرتے ہوئے ، ڈاکٹر عیسی کی مہم # نفرت کے خلاف “کیساتھ کھڑے ہوں ۔
لوزہ نے کہاکہ: ہمارا فرض ہے کہ اسلامی معاشروں کی ساکھ کو خراب کرنے والے مغرب سے آنے والی ہرچیز کے خلاف کھڑے ہوں ۔ عیسی کی مہم # نفرت کے خلاف “کیساتھ
جہاں تک عبداللہ جریدی کی بات ہے تو انہوں نے کہا : بالکل بات دل کو جالگی ،میں میں ڈاکٹر عیسیٰ کی بات سے پوری طرح اتفاق کرتا ہوں ، اور اس رجحان کو روکنا چاہئے اور اسے اسلام سے نہیں جوڑنا چاہئے۔
انجینئر عبد الرحمٰن نے اس دعوت کی تائید کرتے ہوئے کہا: “عیسیٰ کے ساتھ ہاتھ سے ہاتھ ملا کر نفرت کے خلاف ۔”
قابل غور بات یہ ہے کہ رابطہ عالم اسلامی کے سکریٹری جنرل ، چیئر مین مسلم اسکالرز کونسل ،و صدر اسلامی یونیورسٹیزایسوسیشن شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم عیسیٰ مملکت سعودی عرب میں مملکت کے 30/20 وژن کے مطابق تجدید کے مرحلے کا اظہار کرتے ہیں۔ اور ایک نئی روشن خیالی پروجیکٹ جسکو مملکت نے لانچ کیا ہے ، خاص طور پر مذہبی فکر کے میدان میں ، جس س مملکت کے اندر کام کرنے والے علماء اور بین الاقوامی ماحول میں کام کرنے والے دیگر متاثر ہوئے ہیں ،انمیں سر فہرست ڈاکٹر عیسیٰ ہیں ۔
ڈاکٹر محمد عیسیٰ ایک بین الاقوامی تنظیم کے انچارج نیز ایک ایسے بین الاقوامی ذمہ دار کے طور پر ابھرے ہیں جو مذاہب کے درمیان ، اور لوگوں اور قومیتوں کے مابین بات چیت ، باہمی تعاون اور رواداری کے امور کو نمٹاتے ہیں، جہاں اس کی انتظامیہ سے وابستہ باڈیز اور تنظیمیں بات چیت ، اعتدال پسندی کے فروغ ، اور انسانی امداد سے متعلق امور پر کام کرتی ہیں۔