رابطہ عالم اسلامی کے سکریٹری جنرل ایسے مسائل کو اٹھا رہے ہیں جس پر سبھی خاموش ہیں ۔
عیسی نفرت کی تقریر پر پابندی لگانے اور کورونا کو “انسانی یکجہتی ” کا موقع بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں
رابطہ عالم اسلامی کے سکریٹری جنرل و مسلم علماء کونسل کے چیئر مین ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم عیسی
جمو د کو توڑنے اور ایسے اہم مسائل کو اٹھانے میں کامیاب ہوگئے ہیں ،جن پر سبھی لوگ خاموش ہیں،بایں طور کہ انہوں نے مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارموں سے ایسی منشورات جو نفرت ، انتہا پسندی اور بھڑکا ؤ پر مشتمل ہو ،جسکو کچھ لوگ اور جماعتیں فروغ دے رہی ہیں جو انسان اور مذاہب کے لئے نقصاندہ ہے ،انکو نہیں نشر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
شیخ عیسیٰ نے نفرت کےخلاف اسلاموفوبیا کامقابلہ کرنے کے لئے – نفرت کو مسترد کریں –مہم کا آغاز کیا ہے ، اور یہ کہتے ہوئے کہ ” ایک انتہائی پر امن اور روادار انسانی معاشرے کی تشکیل کے لئے تعاون کریں – اور سوشل میڈ یا کو ایسی نفرت آمیز تقاریر کو مسلمانوں اور مذاہب کے پیروکاروں کو نشانہ بنائے بالکل برداشت نہ کرنے کی دعوت دی ہے۔
شیخ عیسیٰ کی یہ اپیل حقیقی صورتحال کی محسوس کرتے ہوئے سامنے آئی ہے ، اور کچھ ایسے لوگوں کو بے نقاب کرتے ہوئے جو پر امن بقائے باہم ،ملکوں اور ایک ہی معاشر ہ یا ایک یا دوسرے معاشرے کے اندر امن وسلامتی کو زک پہنچاتے ہیں ،شیخ عیسی ٰ کے اپیل کی بڑی اہمیت ہے،بایں طور کہ وہ ایسے مسائل پر بات کررہے ہیں جن پر سب خاموش ہیں ،باوجودیکہ وہ منتشر ہےاوراس نے معاشروں وافراد کو بہت نقصان پہونچایا ہے،اور سب کو اس سے سخت نقصان ہی پہونچا ہے ۔
شیخ عیسیٰ کی اس اپیل نے یہ واضح کر دیا کہ وہ عالمی طور پر معاشروں اور افرادکی امن وسلامتی کے لئے کتنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں اور جان بوجھ کر یا بلا قصد کے مذاہب کی جو شبیہ بگاڑی گئی اس سے کتنا نقصان پہونچا ہے انکو اسکا ادراک ہے ۔ جو نفرت کو فروغ دیتا ہے ، اور فتنوں وکشکمشوں کو ہوا دیتا ہے اور اپنی جہالت اور انتہاپسندی کی وجہ سے امن پسندو ں پر حکم لگاتا ہے،وہ اپنی بیمار حالت اور فکری انحرافات کا اظہار کرتا ہے،جبکہ کچھ لوگ فکری طور پر منحرف ان لوگوں کی تقریروں کو انکے دین سے جوڑ دیتے ہیں ،حالانکہ وہ معتبر اداروں اور ان مذاہب کے بیشتر پیروکاروں سے خارج شدہ ہوتے ہیں ،تاکہ صحیح مذہب کی پیروی کرنے والون کونقصان پہونچے،اور ان معاشروں کو جو انارکی سے متاثر ہوتے ہیں ،اور یہ لوگ مزید متشدد ہوتےہیں ،اور کچھ افراد نفرت وتشدد سے پر اس تقریر کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
شیخ عیسیٰ کس قدر اپنی ذمہ داری نبھاتے ہیں اور اجتماعی روح سے وہ کسقدر آراستہ ہیں ،شیخ نے بقائے باہمی کی علامات کو نشر کرنے اور مقامی اور عالمی انسانی برادری کے لئے یکجہتی کو مستحکم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ، کیونکہ انہوں نے بنی نوع انسانیت اور عالمی بقائے باہمی کے لئے یکجہتی اور محبت کا پیغام جاری کیا اور عالمی یوم صحت کے موقع کی مناسبت سے اس بات پر زور دیا کہ کرونا کی وبائی بیماری کے مشکل حالات سے یہ انکشاف ہوا کہ انسانیت ایک کنبہ ہے ، اور جسمانی وبا فکری وبا کی طرح ہے جو ہر ایک کو تباہ کرنے کے درپے ہوتے ہیں۔ لہذا ، اس کے خلاف ہماری فتح کا انحصار تعاون ، خاص طور پر غریب ممالک اور پسماندہ معاشروں کے ساتھ یکجہتی پر ہے۔
شیخ ڈاکٹر “عیسی ٰ” کے پیغامات مقامی ، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر معاشرتی اور انسان دوست ضرورتوں کے جواب میں آتے ہیں ، تاکہ محبت کو بڑھایا جاسکے اور ہر ایک کو نقصان پہنچانے والی منفی حرکتوں کو روکا جاسکے،امداد اور یکجہتی کے ہاتھ کو بڑھانے کے ساتھ تاکہ فکری ، زمینی اور انسانی طور پر رابطہ عالم اسلامی کے پیغام کو عملی جامہ پہنایا جا سکے، بایں طور کہ اسکے جنرل سکریٹری میدانی طور پر اور پلیٹ فارموں پر باہمدیگر ہوتے رہتےہیں،جبکہ رابطہ میدانی اور عوامی کوششیں پوری دنیا میں جاری رکھے ہوئے ہے ۔
رابطہ لوگوں اور معاشروں کے مابین زیادہ بقائے باہمی اور افہام و تفہیم کی درمیانی مساحت میں وسعت پیدا کرنے کے لئے تمام میکانزم اور ترقی کے وسائل ، اور واقعات کے ساتھ تعامل کرتی ہے ،اخوت ، محبت ، دوستی اور ہم آہنگی کے تصورات کو تقویت دینے ، ہر ایک کے چہروں پر مسکراہٹ لانے ، تشدد ، نفرت اور تصادم کو مسترد کرنے ، افراد اور معاشروں کے امور میں مداخلت کو مسترد کرنے اور نسل پرستانہ نظریے کو مسترد کرنے کے سوا کوئی اور مقصد نہیں ہوتا ۔
رابطہ عالم اسلامی ، اپنی عظیم تاریخ ، مملکت سعودی عرب کی فراخدلانہ تائید ، اور رابطہ کے سکریٹری جنرل کی کاوش کے ساتھ انسانیت کی ایک سرحد پر کھڑی ہے: وہ شدت پسندوں کا منہ توڑ جواب دیتی ہے ، اعتدال کو پائیدار بناتی ، بقائے باہمی کی دعوت دیتی ہے ، اور ممالک کی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی اور ان کی خواہشات کے مطابق دنیا میں لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے انسانی حق کو مستحکم کرتی ہے ۔
رابطہ اور اس کے سکریٹری جنرل بھی ہر طرح کی نسل پرستی اور امتیازی سلوک کا مقابلہ کرتے ہیں اور یہ انسانی حقوق کو مستحکم اور مہذب زندگی میں اسکے رنگ ، صنف ، یا مذہب سے سے جوڑنے کو مسترد کرتی ہے ، چنانچہ سکریٹری جنرل کی سرگرمیاں اسی ضمن میں ہوتی ہیں کہ انہوں نے
رابطہ کے نوجوانوں کو انسانی اقدار اپنانے،انسان کی خدمت کے لئے ایک ساتھ ملکر کام کرنے پر لوگوں کو نئے سرے سے ابھارا ، کیونکہ انسان سبھی انسانوں کی اصل ایک ہی ہے، وہ زیادہ اعزازواکرام ،ہم آہنگی اور تمام خدمات کا مستحق ہے ، مزید یہ کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ نفرت کے فروغ پر روک لگاکر ،اور اشتعال انگیزی روک کر فکری طور پر بھی اسکے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، عالمی تقریبوں کو ایک ایسا دن بنادیا جائے جہاں انسان خطرات کا سامنا کرنے، مشترک انسانی حقوق و خدمات کی حمایت اور کسی کو کسی پر خصوصیت دینے اور لوگوں کی زندگی میں دخل اندازی سے گریز کرنے پر متحد ہو ۔
رابطہ کی کاوشوں میں یورپی نوجوانوں ، مختلف مذاہب کے ماننے والوں ، رائے اور فکر کے رہنماؤں اور بین الاقوامی سطح پر تمام معزز اداروں کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت شامل ہے تاکہ انسان کو عزت دینے کی خاطر متحد انسانی مجمع کے وجود کو یقینی بنایا جاسکے اور اسے ایسے رجحانات سے دور لے جایا جائے جو اس کی زندگی اور معاشرے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ، اور تاکہ زندگی کو محبت اور تعاون کا سفر بنایا جا سکے ۔